Eating Your Way to a Better Life
Eating Your Way to a Better Life
Eating Your Way to a Better Life
Eating Your Way to a Better Life
URDU FICTION
Abla Pa Khab | Urdu Short Stories
Abla Pa Khab | Urdu Short Stories
Adh Khila Gulab | Urdu Humor
Adh Khila Gulab | Urdu Humor
Ankh Me Dobta Shehr | Short Stories
Samina Siddiqui is the best teacher of Urdu language and fiction writer. It has a deep focus on social themes and domestic issues and depicts societal weaknesses very vividly. This book of his is a collection of several legends and is very interesting in itself. ثمینہ صدیقی اردو زبان کی بہترین معلمہ اور افسانہ نگار ہے۔ معاشرتی موضوعات اور گھریلو مسائل پر اس کی گہری توجہ ہوتی ہے اور وہ بہت جاندار انداز میں معاشرتی کمزوریوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی یہ کتاب کئی افسانوں کا مجموعہ ہے اور اپنے اندر بہت دلچسپی رکھتی ہے۔
Ankh Me Dobta Shehr | Short Stories
Samina Siddiqui is the best teacher of Urdu language and fiction writer. It has a deep focus on social themes and domestic issues and depicts societal weaknesses very vividly. This book of his is a collection of several legends and is very interesting in itself. ثمینہ صدیقی اردو زبان کی بہترین معلمہ اور افسانہ نگار ہے۔ معاشرتی موضوعات اور گھریلو مسائل پر اس کی گہری توجہ ہوتی ہے اور وہ بہت جاندار انداز میں معاشرتی کمزوریوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی یہ کتاب کئی افسانوں کا مجموعہ ہے اور اپنے اندر بہت دلچسپی رکھتی ہے۔
Bona Nahi Bewaqoof | Urdu Humor
Bona Nahi Bewaqoof | Urdu Humor
URDU Poetry
Aag Me Phool | Urdu Poetry
حمایت علی شاعر 1926ء میں اورنگ آباد، بھارت میں ایک فوجی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا پیدائشی نام حمایت طراب ہے۔
آپ نے جدید اردو شاعری میں ’’ثلاثی‘‘ کے فن کو ایجاد کیا۔آپ نے پی ایچ ڈی کے سلسلے میں اپنا مقالہ ’’ پاکستان میں اردو ڈراما‘‘ ، سندھ یونیورسٹی (حیدرآباد ) سے جمع کروایا۔نہایت عالم فاضل شاعر۔آپ کے ڈراموں کا مجموعہ ’’ فاصلے‘‘ کے عنوان سے طبع ہوا۔آپ کی ایک اور تصنیف ’’شکست کی آواز‘‘ میں منظوم ڈرامے شام ہیں۔حمایت علی شاعر سندھ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ رہے اور رٹائرمنٹ کے بعد ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے ، بعد ازاں امریکا چلے گئے اور آج کل وہیں مقیم ہیں۔1950ء میں آپ کا شعری مجموعہ ’’گھن گھرج‘‘ بھارت سے شایع ہوا۔آپ 9 ؍ عدد شعری مجموعوں کے خالق ہیں ،ا ن میں سے واحد گیتوؓ کا مجموعہ ’’سرگم‘‘ ہے۔دیگر مجموعوں میں ’’آگ میں پھول‘‘ ، ’’ مٹی کا قرض ‘‘ ،’’تشنگی کا سفر ‘‘ اور ’’ہارون کی آواز‘‘ شامل ہیں۔حمایت علی شاعر نے اردو کے مختلف شعرأکا انتخاب ’’دودِ چراغِ محفل‘‘ کے عنوان سے شایع کیا۔شیخ ایاز کے بارے میں ایک جامع تحقیق’’شیخ ایاز‘‘ کے عنوان سے کی جو اسی عنوان سے شایع ہوئی۔1979ء میں آپ کی دوسری تحقیق ’’ اردو نعتیہ شاعری کے 700 سال‘‘ ہندُستان سے شایع ہوئی ۔’’برزخ‘‘ آپ کے نثری ڈراموں پر مبنی کتاب کا نام ہے۔شعر و شاعری کے علاوہ آپ صحافت ، ادارت۔تدریس ، فلم سازی ،ہدایت کاری اور نغمہ نگاری سے بھی منسلک رہے۔آپ نے حیدرآباد سندھ میں دو اخباروں میں بھی ملازمت کی جن کے نام ’’جناح‘‘ اور ’’ منزل‘‘ تھے۔ساتھ ہی آپ نے حیدرآباد سندھ میں ’’ارژنگ‘‘ کے نام سے ایک ثقافتی ادارہ بھی قائم کیا تھا۔حمایت علی شاعر نے دو فلمیں ’’نوری‘‘ اور ’’گڑیا‘‘ بھی بنائیں اور ۔۔فلم ’’آنچل‘‘ اور ’’دامن‘‘ کے لیے نغمہ نگاری پر آپ کو ’’نگار ایوارڈز‘‘ بھی دیے گئے
بعمر 93 برس 15 جولائی 2019ء کو کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں بعارضہ قلب رحلت فرما گئے، جہاں اپنے بیٹے بلند اقبال کے پاس مقیم تھے، ان کی وفات کی تصدیق ان کے فرزند ڈاکٹر اوج کمال نے کی جو کراچی میں مقیم ہیں، حمایت کی تدفین ٹورانٹو میں ہوئی
Aag Me Phool | Urdu Poetry
حمایت علی شاعر 1926ء میں اورنگ آباد، بھارت میں ایک فوجی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا پیدائشی نام حمایت طراب ہے۔
آپ نے جدید اردو شاعری میں ’’ثلاثی‘‘ کے فن کو ایجاد کیا۔آپ نے پی ایچ ڈی کے سلسلے میں اپنا مقالہ ’’ پاکستان میں اردو ڈراما‘‘ ، سندھ یونیورسٹی (حیدرآباد ) سے جمع کروایا۔نہایت عالم فاضل شاعر۔آپ کے ڈراموں کا مجموعہ ’’ فاصلے‘‘ کے عنوان سے طبع ہوا۔آپ کی ایک اور تصنیف ’’شکست کی آواز‘‘ میں منظوم ڈرامے شام ہیں۔حمایت علی شاعر سندھ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ رہے اور رٹائرمنٹ کے بعد ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے ، بعد ازاں امریکا چلے گئے اور آج کل وہیں مقیم ہیں۔1950ء میں آپ کا شعری مجموعہ ’’گھن گھرج‘‘ بھارت سے شایع ہوا۔آپ 9 ؍ عدد شعری مجموعوں کے خالق ہیں ،ا ن میں سے واحد گیتوؓ کا مجموعہ ’’سرگم‘‘ ہے۔دیگر مجموعوں میں ’’آگ میں پھول‘‘ ، ’’ مٹی کا قرض ‘‘ ،’’تشنگی کا سفر ‘‘ اور ’’ہارون کی آواز‘‘ شامل ہیں۔حمایت علی شاعر نے اردو کے مختلف شعرأکا انتخاب ’’دودِ چراغِ محفل‘‘ کے عنوان سے شایع کیا۔شیخ ایاز کے بارے میں ایک جامع تحقیق’’شیخ ایاز‘‘ کے عنوان سے کی جو اسی عنوان سے شایع ہوئی۔1979ء میں آپ کی دوسری تحقیق ’’ اردو نعتیہ شاعری کے 700 سال‘‘ ہندُستان سے شایع ہوئی ۔’’برزخ‘‘ آپ کے نثری ڈراموں پر مبنی کتاب کا نام ہے۔شعر و شاعری کے علاوہ آپ صحافت ، ادارت۔تدریس ، فلم سازی ،ہدایت کاری اور نغمہ نگاری سے بھی منسلک رہے۔آپ نے حیدرآباد سندھ میں دو اخباروں میں بھی ملازمت کی جن کے نام ’’جناح‘‘ اور ’’ منزل‘‘ تھے۔ساتھ ہی آپ نے حیدرآباد سندھ میں ’’ارژنگ‘‘ کے نام سے ایک ثقافتی ادارہ بھی قائم کیا تھا۔حمایت علی شاعر نے دو فلمیں ’’نوری‘‘ اور ’’گڑیا‘‘ بھی بنائیں اور ۔۔فلم ’’آنچل‘‘ اور ’’دامن‘‘ کے لیے نغمہ نگاری پر آپ کو ’’نگار ایوارڈز‘‘ بھی دیے گئے
بعمر 93 برس 15 جولائی 2019ء کو کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں بعارضہ قلب رحلت فرما گئے، جہاں اپنے بیٹے بلند اقبال کے پاس مقیم تھے، ان کی وفات کی تصدیق ان کے فرزند ڈاکٹر اوج کمال نے کی جو کراچی میں مقیم ہیں، حمایت کی تدفین ٹورانٹو میں ہوئی