جون ایلیا (1931-2002) اردو کے ایک مشہور اور معتبر شاعر، ادیب، اور فلسفی تھے جنہوں نے جدید اردو شاعری میں انقلابی تبدیلیاں متعارف کرائیں۔ آپ کا اصل نام “جون” تھا، اور ایلیا آپ کے تخلص کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ آپ کا تعلق ہندوستان کے شہر امروہہ سے تھا، اور آپ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آ گئے تھے۔جون ایلیا کی شاعری میں محبت، تنہائی، اذیت، وجود کی پیچیدگیاں، اور معاشرتی نابرابریوں کا گہرا اظہار ملتا ہے۔ ان کی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ روایتی شاعری کے اصولوں سے ہٹ کر جدید، آزاد اور غیر روایتی انداز میں لکھتے تھے۔ ان کے اشعار میں گہرے فلسفیانہ خیالات، زندگی کی حقیقتوں کا ادراک اور انسانی جذبات کی شدت صاف نظر آتی ہے۔ان کی مشہور تصنیفات میں شاید، یعنی، گمان، گویا، لیکن اور راموز شامل ہیں۔ جون ایلیا نے اردو شاعری کو نہ صرف نیا رنگ دیا بلکہ وہ شاعری میں جرات مندی اور سچائی کی مثال بنے۔جون ایلیا کی شاعری میں ایک مخصوص درد اور مایوسی کا تاثر پایا جاتا ہے، جس میں وہ اپنے ذاتی تجربات اور احساسات کو کھل کر بیان کرتے ہیں۔ ان کی شاعری آج بھی اردو ادب کا ایک قیمتی خزانہ سمجھی جاتی ہے اور ان کا اثر آنے والی نسلوں پر بھی برقرار رہے گا۔
Gift for Jaun’s lovers